ۭ(ام نابط،حیدر آباد)
نہیں نہیں بیٹا مٹی سے مت کھیلو ہاتھ گندے ہو جائیں گے۔ ارے ارے! اس کو پکڑو فرش سے اٹھا کر کچھ نہ کھائے‘‘ اچھے بچے مٹی سے نہیں کھیلتے اس قسم کے فقرے اکثر و بیشتر گھروں میں سنائی دیتے ہیں اور نفاست پسند مائیں اسی بات پر بچوں کو ڈانٹ ڈپٹ کرتی نظر آتی ہیں۔صاف ستھرے گھر اور بچے ہر کسی کو اچھے لگتے ہیں اور اسی کام پر خواتین اپنے دن کا بیشتر حصہ صرف کرتی ہیں لیکن جدید ترین سائنسی تحقیقات اور بچوں کے ڈاکٹروں کی رائے اس سے کچھ مختلف ہے۔ Why dirt is good کی مصنفہ میری بش جو کہ ایک مائیکرو بائیولوجسٹ بھی ہیں اپنی کتاب میں لکھتی ہیں کہ جب کوئی بچہ زمین سے کوئی چیز اٹھا کر اپنے منہ میں ڈالتا ہے تو درحقیقت اس وقت وہ اپنے مدافعتی نظام کو مختلف بیماریوں کے خلاف اکساتا ہے بلکہ بچے کے جسم میں موجود ناپختہ مدافعتی نظام بیماری کے خلاف ردعمل ظاہر کرنے کی مشق بھی کرتا ہے جو کہ جسم کے دفاعی نظام کو مضبوط بناتی ہے۔ مختلف سائنسی ریسرچ نے بھی ثابت کیا ہے کہ تھوڑی بہت گرد یا مٹی کی مقدار کا انسانی جسم میں خاص طور پر چھوٹے بچوں کے جسم میں داخل ہونا ان کی عمومی صحت کے لیے بہتر ہوتا ہے۔ کیونکہ مٹی میں موجود انواع و اقسام کے بیکٹیریا اور وائرس ایک صحت مند مدافعتی نظام کی تشکیل کو تحریک دینے میں مدد کرتے ہیں۔ٹفٹ میڈیکل سینٹر بوسٹن (امریکہ) کے ماہر امراض معدہ و جگر ڈاکٹر جول نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ وقت پیدائش بچے کا مدافعتی نظام ایک ایسے کمپیوٹر کے مانند ہوتا ہے جس میں کوئی پروگرام نہ ڈالا گیا ہو اور جس کو باقاعدہ کام کرنے کے لیے ہدایات کی ضرورت ہوتی ہے۔ گرد مٹی میں کھیلنے اور کھانے کے دوران لاکھوں کی تعداد میں مختلف قسم کے جراثیم بیکٹیریا اور وائرس بچے کے ہاتھ اور منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوتے ہیں۔ جن کی ایک بڑی تعداد انسان دوست جرثوموں پر مشتمل ہوتی ہے۔ یہی جرثومے بعد میں بچے کے جسم میں مختلف بیماریوں کے خلاف ایک ڈھال بنانے کا کام سرانجام دیتے ہیں۔ ڈاکٹر جول کے مطابق ایسے بچے جو انتہائی صاف ستھرے ماحول میں پروان چڑھتے ہیں ان کے مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے کے امکانات ایسے بچوں سے کہیں زیادہ ہوتے ہیں جو فطری ماحول میں گرد اور مٹی کے ساتھ کھیل کود کر نشوونما پاتے ہیں۔
ترقی یافتہ مغربی اور یورپی ممالک میں اعلیٰ پائے کی صحت و صفائی کی سہولیات اور صاف پانی کی فراہمی نے بے شک لاکھوں بچوں کی زندگیاں بچائی بھی ہیں لیکن صحت و صفائی کی اس مہم نے بے شمار انسان دوست جرثوموں کا خاتمہ بھی کردیا ہے جس کی وجہ سے بچے مختلف قسم کی الرجی اور دمہ کا باآسانی شکار ہورہے ہیں۔آئیوا یونیورسٹی امریکہ میں کی جانے والی ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق بڑی آنت میں نشوونما پانے والے ننھے ننھے جرثومے انسانی مدافعتی نظام کو بھرپور کام کرنے میں بے حد معاون ثابت ہوتے ہیں اور جسم کو بیکٹیریل اور وائرل انفیکشن کے خلاف لڑنے میں مدد دیتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ایک صحت مند شخص کے لیے یہ جرثومے قطعی نقصان دہ نہیں ہوتے۔ بہت کم ایسی بیماریاں ہیں جو کہ ان جراثیم کے ذریعے آپ کو متاثر کرسکیں کیونکہ انسانی جسم بہت جلد ان کی موجودگی کا عادی ہو جاتا ہے۔ ان کی موجودگی خودبخود پیدا ہوجانے والی یعنی Auto immune disease کو روکنے میں بھی موثر ثابت ہوتی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں